پھونک کر دشت عرب کی کوکھ میں روح ارم
پھونک کر دشت عرب کی کوکھ میں روح ارم
اک گھنیری چھاؤں پھیلا دی سر فرق امم
وہ قدیم انسان تخلیق جہاں سے بھی قدیم
جس کے احساسات کی تجسیم ہیں لوح و قلم
وہ بقا پرور کہ با معنی ہے مفہوم وجود
وہ فنا دشمن کہ اب اک لفظ مہمل ہے عدم
وہ ازل آثار تعلیم ملائک جس کی بھیک
وہ ابد کردار جنت جس کے دروازے پہ خم
جس کے بل پر ناز کرتا ہے امانت کا مزاج
جس کے دم سے سانس لیتا ہے دیانت کا بھرم
اس سے باتیں کر کے پا لے ہم کلامی کا شرف
تھم خدا کے واسطے اے نا رسا ادراک تھم
اے قضا آگاہ مرسل اے قدر پیما نبی
اے عمود خیمۂ جاں اے وجود کیف و کم
تو دیار آگہی میں رب کے ہونے کا نشاں
تو فصیل فہم پر توحید خالق کا علم
عقل کی خاک تیمم ہے ترے قدموں کی دھول
فکر کا آب وضو ہے تیری پیشانی کا نم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.