پینے دو زاہدو پینے کی گھڑی ہے
پینے دو زاہدو پینے کی گھڑی ہے
عمر عبادت کے لیے ڈھیر پڑی ہے
ساقیا کیوں خم اٹھانے کی پڑی ہے
نہ کمی مے کی ہے نہ ہم کو چڑھی ہے
توبہ کے بعد ہے حال اپنا یہ ساقی
جام چھلکا تو چھلک آنکھ پڑی ہے
کم نہ کر ساز کی لے تو ابھی مطرب
صبح ہونے میں ابھی دیر بڑی ہے
ناچتے ہیں سب اشارے پہ انہیں کے
پاس ان کے کوئی جادو کی چھڑی ہے
دیکھتے کیا صداؔ وہ مشکلیں تیری
لغزشوں پہ تری آنکھ ان کی گڑی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.