پلا مت آنکھ سے اتنی یہ مے خواری زیادہ ہے
پلا مت آنکھ سے اتنی یہ مے خواری زیادہ ہے
نشہ یہ جان لے لے گا یہ سرشاری زیادہ ہے
رخ روشن کو پردے میں چھپا رکھو ان آنکھوں کی
بصارت ہو نہ خیرہ یہ ضیا باری زیادہ ہے
تعلق اور شے ہے ربط دل ہے اور ہی رشتہ
نبھاتی جا رہی ہوں پر اداکاری زیادہ ہے
گندھی ہے خاک ایسی وحشتوں سے چاک پر تیرے
مری تعمیر کم ہے میری مسماری زیادہ ہے
طلب آتش کی ظرف عشق پر ہے منحصر جیسے
الاؤ ہے مجھے کم تم کو چنگاری زیادہ ہے
نہیں تاب و تواں شل ہو گئے پاؤں رہائی دے
ترے احسان کی زنجیر کچھ بھاری زیادہ ہے
ریاضت سے بھی ہے نخل سخن گو بارور لیکن
بزرگوں کی دعاؤں سے ثمر باری زیادہ ہے
وہ لذت رنج میں پائی اداسی راس یوں آئی
خوشی ہے دو گھڑی دل کی عزا داری زیادہ ہے
خمار وصل جاناں بھی ملا دو چار پل گرچہ
شراب ہجر کا نشہ مگر طاری زیادہ ہے
یہاں خودداریاں کیسی دیار عشق ہے نسرینؔ
ہے جس میں سرگرانی کم سبک ساری زیادہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.