پکارتا ہوں پڑا ریگزار میں اب بھی
پکارتا ہوں پڑا ریگزار میں اب بھی
کوئی تو ہوگا مرے انتظار میں اب بھی
لرزتا ہاتھ بھری آنکھ غم زدہ چہرہ
دکھائی دیتے ہیں مجھ کو غبار میں اب بھی
ہر ایک چیز سے اکتا گیا ہے دل اپنا
وہی کشش ہے مگر حسن یار میں اب بھی
مجھے پتہ ہے وہ کب کی چلی گئی ہوگی
کھڑا ہوا ہوں میں بس کی قطار میں اب بھی
ذرا ٹھہر میں ابھی توڑ پھوڑ ڈالوں گا
یہ کائنات ہے میرے حصار میں اب بھی
زمانہ ہو گیا تم سے ملے ہوئے علویؔ
تمہارا نام ہے یاروں کے یار میں اب بھی
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 64)
- Author : محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.