پرکھوں کے دن تو بہتر کٹ جاتے تھے
ہجرت کرتے ہی اکثر کٹ جاتے تھے
میں اک ایسے گاؤں کا رہنے والا تھا
سیلابوں میں جس کے گھر کٹ جاتے تھے
اس بستی میں اب بس گونگے رہتے ہیں
جن کے لب کھلتے تھے سر کٹ جاتے تھے
اس پنچھی کی لاچاری تم کیا جانو
عین خلا میں جس کے پر کٹ جاتے تھے
اک جنگل کی وحشت ناک ہواؤں سے
روزانہ دو چار شجر کٹ جاتے تھے
اس کے نام میں جانے کیسا جادو تھا
اس کے نام سے تیز بھنور کٹ جاتے تھے
آصفؔ ہم وہ اسم اعظم بھول گئے
دم کرتے ہی سب منتر کٹ جاتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.