پوچھتا کون وفا سے اس کی
پوچھتا کون وفا سے اس کی
مر گئے لوگ بلا سے اس کی
دیکھو کس طور سنور جاتا ہے
مجھ سا صحرا بھی گھٹا سے اس کی
یار ہم خاک بہ سر خاک نشیں
اس فضا میں ہیں ہوا سے اس کی
اب کوئی صبح جگائے گی کیا
ہم کو اٹھنا ہے صدا سے اس کی
لوٹ جائے گی بہار اس کے ساتھ
سبز موسم ہے فضا سے اس کی
ذکر کرتے ہیں قضا سے اس کا
ہم جو جیتے ہیں دوا سے اس کی
زخم کے پھول کھلے ہیں تن میں
لہلہاتا ہوں ہوا سے اس کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.