پوچھتے ہو کہ کیا بناتا ہوں
پوچھتے ہو کہ کیا بناتا ہوں
درد کا آئنہ بناتا ہوں
آدمی کاٹتا ہوں کاغذ کے
اور پھر قافلہ بناتا ہوں
آپ انساں نہیں فرشتے ہیں
اس لیے فاصلہ بناتا ہوں
ہر گھڑی کچھ کمی سی لگتی ہے
ہر گھڑی کچھ نیا بناتا ہوں
مجھ کو خود ہی پتہ نہیں اب تک
نقش میں دل پہ کیا بناتا ہوں
تیرگی پھر بھی کم نہیں ہوتی
روز سورج نیا بناتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.