پیار کے دیپ بجھے امن کے ایوان گرے
پیار کے دیپ بجھے امن کے ایوان گرے
دکھ کے پاتال میں پھر کیوں نہ یہ انسان گرے
شیشۂ دل پہ کچھ اس طرح پڑی ضرب الم
جیسے جھونکے سے ہوا کے کوئی گلدان گرے
ذہن امواج خیالات میں یوں ڈوب گیا
گہرے تالاب میں جیسے کوئی چٹان گرے
ہم نے وہ دور بھی دیکھا کہ سر شہر وفا
تیشۂ غم سے تمناؤں کے ایوان گرے
پیار اک آگ کا دریا ہے یہ سب علم میں تھا
اس کو کیا کہئے کہ ہم بن کے خود انجان گرے
ہم وہاں سے بھی گزر آئے جنوں میں واحدؔ
ٹھوکریں کھا کے جہاں صاحب عرفان گرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.