قاتل کو بھلا کس نے یوں چھوڑ دیا ہوگا
قاتل کو بھلا کس نے یوں چھوڑ دیا ہوگا
منصف کے بھی ہاتھوں میں کچھ خون لگا ہوگا
ان تیز ہواؤں نے جو دیپ بجھائے ہیں
تیرا ہی نہیں ان میں میرا بھی دیا ہوگا
چولہوں سے غریبوں کے کب اتنا دھواں اٹھا
پھر میری ہی بستی کا گھر کوئی جلا ہوگا
آخر یہ جھجھک کیسی تم وار کرو کھل کر
ہم خود ہی اٹھا دیں گے جو تیر خطا ہوگا
وہ جس کے تصور سے ظالم بھی لرزتے ہیں
وہ شعلہ غریبوں کی آہوں میں چھپا ہوگا
مٹتے ہیں زمانے میں یہ سوچنے والے ہی
ہوگا وہی جو اپنی قسمت میں لکھا ہوگا
آج ایسی ہی محفل میں بیٹھا ہوں جہاں شاداںؔ
چپ ہوں تو کدورت ہے بولوں تو گلہ ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.