قد گھٹ گئے وہ سب کے برابر نہیں رہے
قد گھٹ گئے وہ سب کے برابر نہیں رہے
جو لوگ بستی والوں سے مل کر نہیں رہے
لازم ہے احتیاط کہ فتنہ ہے شہر میں
حالانکہ بستی والوں سے ہم ڈر نہیں رہے
پنگھٹ نہیں رہے نہ کھنک چوڑیوں کی ہے
جب سے ہمارے گاؤں میں چھپر نہیں رہے
اک عمر اپنے قدموں سے لپٹا رہا سفر
ہم جس قدر سفر میں رہے گھر نہیں رہے
تب جا کے یوں رکا تھا تشدد کا سلسلہ
ہاتھوں میں جب کسی کے بھی پتھر نہیں رہے
ہم بے قبا ہیں آج نہ چادر ہی سر پہ ہے
ایسے تو ہم کبھی بلا بستر نہیں رہے
یارو سند ملے ہمیں جن کے کلام سے
اس دور میں اب ایسے سخنور نہیں رہے
جس شہر کی فضاؤں میں نفرت کا زہر ہو
اس شہر بے اماں میں منورؔ نہیں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.