قدموں کو ٹھہرنے کا ہنر ہی نہیں آیا
قدموں کو ٹھہرنے کا ہنر ہی نہیں آیا
سب منزلیں سر ہو گئیں گھر ہی نہیں آیا
تھی تیغ اسی ہاتھ میں قاتل بھی وہی تھا
جو ہاتھ کہ مقتل میں نظر ہی نہیں آیا
گھر کھود دیا سارا خزانے کی ہوس میں
نیو آ گئی تہہ خانے کا در ہی نہیں آیا
کیا شاخوں پہ اترائیے کیا کیجے گلوں کا
پیڑوں پہ اگر کوئی ثمر ہی نہیں آیا
سو خوف زمانے کے سمٹ آئے ہیں دل میں
بس ایک خدا پاک کا ڈر ہی نہیں آیا
- کتاب : Sadaa-e-aabju (Pg. 78)
- Author : Arshad Abdul Hameed
- مطبع : Arshad Abdul Hameed (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.