قلم پہ اس کے نہیں ہے اب اعتبار مجھے
قلم پہ اس کے نہیں ہے اب اعتبار مجھے
مٹا چکا ہے وہ لکھ لکھ کے بار بار مجھے
اگر میں زخم ہوں تو مجھ کو درمیان میں رکھ
اگر میں تیر ہوں تو کر لے آر پار مجھے
اسے پکار رہا تھا میں اپنی آنکھوں سے
پلٹ کے دیکھ تو لیتا وہ ایک بار مجھے
نشے کو جس کا نشہ ہو وہ آنکھ ایسی ہے
نشہ جس آنکھ سے کہتا ہے مت اتار مجھے
یہ پھول تازہ رہیں گے تری رفاقت کے
ترا خیال رکھے گا سدا بہار مجھے
رفو کی کوششیں مجھ کو ادھیڑ دیتی ہیں
سنبھل کے یار نہ کر دینا تار تار مجھے
دوا ضروری نہیں کام بھی کرے اظہرؔ
خوشی تو کر کے گئی اور سوگوار مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.