قلم سے برتر و بالا زباں کے بس میں نہیں
قلم سے برتر و بالا زباں کے بس میں نہیں
میں وہ صدا ہوں جو لفظوں کی دسترس میں نہیں
گلوں کی طرح بدلتے نہیں ہیں یہ چہرے
تضاد ظاہر و باطن کا خار و خس میں نہیں
یقیں نہ آئے تو پروانہ بن کے دیکھ ذرا
جسارتوں میں جو لذت ہے پیش و پس میں نہیں
تمہاری یادوں کی نکہت تمہارے درد کے پھول
چمن میں کیا تھا جو حاصل مجھے قفس میں نہیں
جنوں پہ اس سے بڑا طنز اور کیا ہوگا
کہ سنگ و خشت کسی دست بوالہوس میں نہیں
عجیب لوگ ہیں وہ شے تلاش کرتے ہیں
وجود جس کا نہیں آدمی کے بس میں نہیں
اس آگہی نے اجالے بھی دل کے چھین لیے
وہ روشنی سی جو تھی کرمک نفس میں نہیں
چراغ بزم نہیں یہ عزیزؔ اس سے کہو
شرار دشت بجھانا ہوا کے بس میں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.