قتل پر باندھ چکا وہ بت گمراہ میاں
قتل پر باندھ چکا وہ بت گمراہ میاں
دیکھیں اب کس کی طرف ہوتے ہیں اللہ میاں
نزع میں چشم کو دیدار سے محروم نہ رکھ
ورنہ تا حشر یہ دیکھیں گی تری راہ میاں
تو جدھر چاہے ادھر جا کہ سحر سے تا شام
میں بھی سائے کی طرح ہوں ترے ہمراہ میاں
ہم تری چاہ سے چاہیں گے اسے بھی دل سے
جس کو جی چاہے اسے شوق سے تو چاہ میاں
لیکن اتنا ہے کہ اس چاہ میں دریا ہیں کئی
ایسے ایسے کئی ہیں جن کی نہیں تھاہ میاں
آگے مختار ہو تم ہم جو تمہیں چاہے ہیں
اس سبب سے تمہیں ہم کرتے ہیں آگاہ میاں
جب دم نزع نہ آیا وہ ستم گر تو نظیرؔ
مر گیا کہہ کے یہ حسرت زدہ اے واہ میاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.