قیامت شوخ آفت چلبلا دل
قیامت شوخ آفت چلبلا دل
مرا دل اور پھر کیسا مرا دل
ترے گیسو سے ہے الجھا ہوا دل
بہت اب حد سے اپنی بڑھ گیا دل
تمہارے ہاتھ کا تل بن گیا دل
تمہیں دھوکا نہ دے بہروپیا دل
خدا کو جان سونپی دل بتوں کو
ہمارے پاس کیا تھا جان یا دل
مجھے دیکھا تو بولے بزم میں وہ
نئے آئے ہیں لے کر یہ نیا دل
ترے گیسو سے یہ بل کر رہا ہے
کچھ اب اور زلفوں والی بڑھ چلا دل
ہماری جان پر بن بن گئی ہے
نہ دے دشمن کو بھی ایسا خدا دل
نہ رنگ آئے تو اس کی کیا خطا ہے
حنا کے ساتھ کیوں سانہ گیا دل
منائے کون کس کو کون سمجھائے
ادھر معشوق ادھر بگڑا ہوا دل
ابھر کر داغ لایا ہے نیا رنگ
برابر دل کے ہے اک دوسرا دل
مرے حق میں یہ پتھر کا بنا تھا
خداوندا بتوں سے مل گیا دل
حسینوں کو سمجھتا ہی نہیں کچھ
بہت بنتا ہے خود میں خود نما دل
ملیں گے حشر میں دل لینے والے
ملے گا حشر میں بچھڑا ہوا دل
رہے گا یاد دل کا دل سے ملنا
ملی دنیا ملے ہم تم ملا دل
بہار آئی کہ آئی وصل کی شام
کھلے غنچے کھلی کلیاں کھلا دل
وہ ناوک کو نگاہ ناز سمجھا
اسی دھوکے میں تو مارا پڑا دل
بہت ہی لطف سے ان سے ملی آنکھ
بہت ہی لطف سے ان سے ملا دل
دل مرحوم آتا ہے بہت یاد
ریاضؔ ایسا کہاں اب چلبلا دل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.