قدرت نے اس میں رکھا ہے اتنا سا خیر بھی
قدرت نے اس میں رکھا ہے اتنا سا خیر بھی
الفت کے ساتھ رکھتا ہے تھوڑا سا بیر بھی
گلشن کے سارے پھول ہیں آمد کے منتظر
کرنی تو چاہئے تمہیں گلشن کی سیر بھی
مانا کہ روٹھ کر کے گیا ہے وہ مجھ سے پر
مجھ کو تو مانگنی ہے سدا اس کی خیر بھی
اس نے پلٹ کے دیکھا نہیں مجھ کو ایک بار
حالانکہ سمت اس کے بڑھایا تھا پیر بھی
لہروں کے ساتھ ساتھ تو چلتے ہیں بیشتر
لہروں کے بر خلاف ذرا دیر تیر بھی
حامل ہیں اس کی ذات میں کچھ ایسی ہی صفات
تعریف جس کی کرتے ہیں اپنے بھی غیر بھی
تم کہہ رہے تھے رہ نہیں سکتے مرے بغیر
دیکھو گزار دی ہے تمھارے بغیر بھی
اپنوں کے واسطے بھی دعا کر سکے نہ تم
میں نے تو مانگ لی مرے دشمن کی خیر بھی
اعجازؔ دیکھنے کو بچا کیا جہان میں
ہم نے حرم بھی دیکھا ہے دیکھا ہے دیر بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.