راہ پر ان کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں
راہ پر ان کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں
اور کھل جائیں گے دو چار ملاقاتوں میں
ابر رحمت ہی برستا نظر آیا زاہد
خاک اڑتے کبھی دیکھی نہ خراباتوں میں
تمہیں انصاف سے یہ حضرت ناصح کہہ دو
لطف ان باتوں میں آتا ہے کہ ان باتوں میں
ایسی تقریر سنی تھی نہ کبھی شوخ و شریر
تیری آنکھوں کے بھی فتنے ہیں تری باتوں میں
عہد جمشید میں تھا لطف مے و ابر و ہوا
کب یہ معشوق تھے اس وقت کی برساتوں میں
بھیجے دیتا ہے انہیں عشق متاع دل و جاں
ایک سرکار لٹی جاتی ہے سوغاتوں میں
وہ گئے دن جو رہے یاد بتوں کی اے داغؔ
رات بھر اب تو گزرتی ہے مناجاتوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.