رات کی زلفیں بھیگی بھیگی اور عالم تنہائی کا
رات کی زلفیں بھیگی بھیگی اور عالم تنہائی کا
کتنے درد جگا دیتا ہے اک جھونکا پروائی کا
اڑتے لمحوں کے دامن میں تیری یاد کی خوشبو ہے
پچھلی رات کا چاند ہے یا ہے عکس تری انگڑائی کا
کب سے نہ جانے گلیوں گلیوں سائے کی صورت پھرتے ہیں
کس سے دل کی بات کریں ہم شہر ہے اس ہر جائی کا
عشق ہماری بربادی کو دل سے دعائیں دیتا ہے
ہم سے پہلے اتنا روشن نام نہ تھا رسوائی کا
شعر ہمارے سن کر اکثر دل والے رو دیتے ہیں
ہم بھی لئے پھرتے ہیں دل میں درد کسی شہنائی کا
تم ہو کلیمؔ عجب دیوانے بات انوکھی کرتے ہو
چاہ کا بھی ارمان ہے دل میں خوف بھی ہے رسوائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.