رات کو اب بری کیا جائے
خواب کو ملتوی کیا جائے
اب جنوں ہی ہے آخری چارہ
ٹھیک ہے پھر وہی کیا جائے
آخری وار رہ گیا باقی
آخری وار بھی کیا جائے
وہ میسر تو ہو نہیں سکتا
کم سے کم یاد ہی کیا جائے
زلف سے سائباں بنا دو تم
دھوپ کو چاندنی کیا جائے
اک شرارہ تو ہو گیا روشنؔ
اب اسے روشنی کیا جائے
تجھ کو دیکھوں تو دل میں آتا ہے
کفر تا زندگی کیا جائے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 45)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.