رات کو دن کہا نہیں جاتا
رات کو دن کہا نہیں جاتا
یوں تو سولی چڑھا نہیں جاتا
لوگ تو چپ ہیں ظلم سہہ کر بھی
مجھ سے کیوں چپ رہا نہیں جاتا
آج تو شہر میں ہے سناٹا
کل ہو کیا کچھ کہا نہیں جاتا
دھوپ سر پہ ہو اور صحرا ہو
پاؤں ننگے چلا نہیں جاتا
جان ہر پل رہے ہتھیلی پر
اس طرح تو جیا نہیں جاتا
بڑھ گیا کیا بساط سے اس کی
دل سے غم کیوں سہا نہیں جاتا
جس کو ملنا ہے خاک میں مسعودؔ
اس کے آگے جھکا نہیں جاتا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 193)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.