رات تنہائی بے قراری ہے
اور وہی زندگی ہماری ہے
شب زدہ چاند گم ہے بادل میں
آسماں کہکشاں سے عاری ہے
وحشت دل سے رائیگانی تک
اک اداسی کا رقص جاری ہے
ایک غم تھا جو بے ارادہ تھا
اب تو جو ہے وہ اختیاری ہے
آنکھ جگنو سی جگمگاتی تھی
دیکھ اب کیسی اشک باری ہے
آس ہے سانس کے اکھڑنے تک
آج کی رات ہم پہ بھاری ہے
ہیں لہو رنگ خواب تعبیریں
آنکھ در آنکھ زخم کاری ہے
گھر کو لوٹے نہیں جگر گوشے
اور ماؤں کی آہ و زاری ہے
پیڑ ویراں ہیں چہچہاہٹ سے
اک اداسی چمن پہ طاری ہے
کیسے ممکن کہ نیند آئے غزلؔ
یاد اور یاد بھی تمہاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.