رفتار نے بسمل کیا گفتار نے مارا
رفتار نے بسمل کیا گفتار نے مارا
مارا مجھے اک شوخ ستم کار نے مارا
اف کر کے جگر تھام لیا ذوق نظر نے
وہ تیر سا دل پر نگہ یار نے مارا
اک شکل سے اقرار تھا اک شکل سے انکار
کافر کے اس اقرار در اقرار نے مارا
یہ نرگس خوابیدہ ہے قاتل میرے حق میں
اس سوئے ہوئے فتنۂ بیدار نے مارا
آغوش فنا سے مجھے بیگانہ ہی رکھا
محتاج اجل کر کے غم یار نے مارا
اک خنجر پوشیدہ و پیدا تھے یہ دونوں
اقرار نے مارا کبھی انکار نے مارا
وہ پوچھتے ہیں مجھ سے کہ مارا تجھے کس نے
اب ان سے کہے کون کہ سرکار نے مارا
اے ننگ غم عشق تجھے شرم نہیں ہے
کس منہ سے تو کہتا ہے غم یار نے مارا
توفیق محبت کا یہ انجام بھی دیکھا
دل نے مجھے اور دل کو ترے پیار نے مارا
ہمدردیٔ ہمدم بھی گوارہ نہیں ہوتی
مجھ کو تو جنوںؔ اس دل خوددار نے مارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.