Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رگ و پے میں بھرا ہے میرے شور اس کی محبت کا

اسد علی خان قلق

رگ و پے میں بھرا ہے میرے شور اس کی محبت کا

اسد علی خان قلق

MORE BYاسد علی خان قلق

    رگ و پے میں بھرا ہے میرے شور اس کی محبت کا

    نمک پرور وہ ہوں میں یار کے حسن و ملاحت کا

    بنانے سے مرے بگڑا یہ رنگ ان کی طبیعت کا

    مجھی سے ہے پری زادوں کو دعوے آدمیت کا

    خریداریٔ جنس حسن پر رغبت دلاتا ہے

    بنا ہے شوق دل دلال بازار محبت کا

    صدائے آہ ہے مضراب غم کی چھیڑ سے پیدا

    دل نالاں نیا پردہ ہے قانون محبت کا

    جو وقت قتل اس کے لعل شیریں کا پڑا پرتو

    پلایا آب تیغ یار نے شربت شہادت کا

    ہوا یہ دل نہ جب میرا تو پھر کیا اور کا ہوگا

    بھروسہ کیجیو تم بھی نہ ایسے بے مروت کا

    زمانے کو تو میرے واسطے ان سب نے چھوڑا ہے

    نہ ہوں کس طرح میں ممنون درد و رنج و محنت کا

    عبث آسودگان خاک کو بد خواب کرتے ہو

    ابھی سے کیوں مچا رکھا ہے ہنگامہ قیامت کا

    ضعیفی میں بشر لہو و لعب کو ترک کرتے ہیں

    سفیدی موئے سر کی نور ہے کیا چشم عبرت کا

    بہار باغ عالم بے ثبات ایسی ہے اے بلبل

    گماں ہے خندۂ گل پر صدائے کوس رحلت کا

    دبستان ازل میں اوستاد عشق نے مجھ کو

    سبق پہلے دیا تھا ابجد واب محبت کا

    سدا یاں حلت بنت عنب کی عقد جاری ہے

    طریقہ ہے نرالا پیر میکش کی طریقت کا

    جو پایا مغبچوں میں طرز اعجاز مسیحائی

    ہوا زاہد بھی قائل پیر میکش کی کرامت کا

    ثبوت جرم الفت کر کے مارا اس کے سودے نے

    تری زلف رسا درہ بنی شرع محبت کا

    نہ دیکھا مڑ کے بھی پھر عہد پیری میں جوانی نے

    عبث مذکور کرتے ہو تم ایسے بے مروت کا

    وہ بیکس ہوں سوائے شبنم گریاں پس مردن

    دیا رونے میں کس نے ساتھ میری شمع تربت کا

    غبار کینہ و بغض و حسد سے پاک ہے یہ دل

    ہمارے آئنے نے منہ نہیں دیکھا کدورت کا

    کریں کیا رند مشرب اختیار اک مذہب اے واعظ

    نہیں دل توڑنا منظور ہفتاد و دو ملت کا

    قلقؔ ہر وقت اب ہے سامنا تکلیف پیری کا

    جوانی لوٹ کر سب لے گئی اسباب راحت کا

    مأخذ:

    Mazhar-e-Ishq (Pg. e-16 p-14)

    • مصنف: اسد علی خان قلق
      • اشاعت: 1911
      • ناشر: منشی نول کشور،کانپور

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے