رہے ہم ان آنکھوں کے مستانے برسوں
رہے ہم ان آنکھوں کے مستانے برسوں
پلایا کئے مے وہ پیمانے برسوں
رھی آمد و رفت برسوں خدایا
نہ ہوں گے فراموش بت خانے برسوں
فدا تجھ پے ہوتے ہیں اے شمع فوراً
لگاتے نہیں تیرے پروانے برسوں
اکیلے میں ہوتا ہے پل پل قیامت
جئے کس طرح ہم خدا جانے برسوں
نہیں قیس کی جاں نشینی کا دعویٰ
مگر ہم نے چھانے ہیں ویرانے برسوں
کھلی دوستی آزمائش میں ان کی
جن احباب کو ہم نہ پہچانے برسوں
نہیں رہ سکے باز ہم خود کشی سے
بہی خواہ تو آئے سمجھانے برسوں
شعورؔ آج شب جو سنائے ہیں تم نے
زباں زد رہیں گے یے افسانے برسوں
- کتاب : اب میں اکثر میں نہیں رہتا (Pg. 144)
- Author : انور شعور
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.