رہتا ہے اک ہراس سا قدموں کے ساتھ ساتھ
رہتا ہے اک ہراس سا قدموں کے ساتھ ساتھ
چلتا ہے دشت دشت نوردوں کے ساتھ ساتھ
ہاتھوں کا ربط حرف خفی سے عجیب ہے
ہلتے ہیں ہاتھ راز کی باتوں کے ساتھ ساتھ
اٹھتی ہوئی فصیل فغاں حد شہر پر
گلیوں کی چپ قدیم مکانوں کے ساتھ ساتھ
سورج کی آب زہر ہے رنگوں کی آب کو
ہے دور تک بخار سا باغوں کے ساتھ ساتھ
عریاں ہوا ہے ماہ شب ابر و باد میں
جیسے سفید روشنی غاروں کے ساتھ ساتھ
آیا ہوں میں منیرؔ کسی کام کے لیے
رہتا ہے اک خیال سا خوابوں کے ساتھ ساتھ
- کتاب : 8 Gazal Go (Pg. 21)
- Author : javed Shaheen
- مطبع : Maktaba Meri Library,Lahore (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.