رہوں اسیر قفس وہ بھی عمر بھر کے لیے
رہوں اسیر قفس وہ بھی عمر بھر کے لیے
یہ بات باعث ذلت ہے بال و پر کے لیے
ہم اس کے سائے میں پل بھر سکون پا نہ سکے
کیا تھا صرف لہو ہم نے جس شجر کے لیے
مجھے خیال یہ آیا تبسم گل پر
یہ اہتمام خوشی عمر مختصر کے لیے
نہیں ہے خوف اندھیروں کا راہ مقصد میں
چراغ عزم ہے روشن میرے سفر کے لیے
نگاہ شوق کی آوارگی بجا لیکن
کوئی حسین نظارہ تو ہو نظر کے لیے
کہیں ہو جشن چراغاں تو کیا غرض ہم کو
بس اک دیے کی ضرورت ہے اپنے گھر کے لیے
ہماری تیرہ نصیبی کا اب یہ عالم ہے
کہ اک دیا بھی میسر نہیں ہے گھر کے لیے
ضیاؔ تم ان کو تسلی بھی دے نہیں پائے
تڑپ رہے ہیں جو بیمار چارہ گر کے لیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.