رکھا نہیں تھا تو نے مرا دل سنبھال کر
رکھا نہیں تھا تو نے مرا دل سنبھال کر
اب کچھ نہ کر سکے گا لہٰذا ملال کر
رقصاں تھی شب کو دھوپ تمھارے خیال کی
فرصت کا چاند بیٹھ گیا دل سنبھال کر
باہر نکل کے دیکھ اندھیروں سے ایک بار
رکھا ہے روشنی نے کلیجہ نکال کر
کہتے ہیں دل جسے کہیں موجود ہی نہیں
دیکھا ہے میں نے بارہا سینہ کھنگال کر
باب قفس کھلا تھا رہا تب نہ ہو سکے
اب کیا کریں زمین سے رستہ نکال کر
آئی تھی اتنی یاد ترے جسم کی مہک
ہم چومنے لگے ترے کپڑے نکال کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.