رنگ اڑ کر رونق تصویر آدھی رہ گئی
رنگ اڑ کر رونق تصویر آدھی رہ گئی
غم غلط کرنے کی یہ تدبیر آدھی رہ گئی
دیکھنے والوں کی آنکھوں سے نہاں اک رخ رہا
پوری کھنچ کر بھی مری تصویر آدھی رہ گئی
مجھ سے میعاد اسیری کیا کرو گے پوچھ کر
دیدہ ور ہو جانچ لو زنجیر آدھی رہ گئی
ہوش تھا وحشت میں تو صحرا نوردی کا مجھے
بے خودی میں گردش تقدیر آدھی رہ گئی
کہتے ہیں اس میں ہے ساز حسن پر ہے سوز عشق
دیکھ کر گلبانگ قدر میر آدھی رہ گئی
نیم باز آنکھوں کے قرباں یوں کنکھیوں سے نہ دیکھ
اوچھے واروں سے زد ہر تیر آدھی رہ گئی
وہ سراپا حسن ہے اور اس کا اک رخ ہے سیاہ
چاند سے محبوب کی تعبیر آدھی رہ گئی
جب جوانی جوش پر آئی تو وہ رخصت ہوے
زندگی کے قصر کی تعمیر آدھی رہ گئی
غور ثے فطرت نے دیکھا بعد تخلیق حضور
دو جہاں کے حسن کی تخمیر آدھی رہ گئی
سحرؔ ان کی لنترانی سن کے گوش ہوش ثے
آرزوے عاشق دل گیر آدھی رہ گئی
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 164)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.