رقص وحشت کی جنوں خیز فضا طاری ہے
اٹھ کے صحرا کی طرف چلنے کی تیاری ہے
میں تو سو جاتا ہوں پر چیختا رہتا ہے بدن
میری مٹی میں عجب طرز عزا داری ہے
ہم صفیرو کوئی بیعت نہیں کرنی ہے ہمیں
اس طبیعت پہ یہ اک رنج گراں باری ہے
شہر بے مہر ہے سکتے میں تو حیرت کیسی
امن کے داعیٔ اول کی گرفتاری ہے
تم کہو تم بھی تڑپتے ہو تعلق کے تئیں
یا مرے ہی دل بسمل کی یہ بیماری ہے
مستئ شوق میں بھی بند قبا باندھتا ہوں
یہ مرے چاک گریبان کی ہشیاری ہے
سرحد جاں سے دھواں یوں ہی نہیں اٹھتا ہے
کوئی سینے میں سلگتی ہوئی چنگاری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.