Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رقص میں ساتھ جو صحرا کو بھی ڈھالے ہوئے ہیں

نادم ندیم

رقص میں ساتھ جو صحرا کو بھی ڈھالے ہوئے ہیں

نادم ندیم

MORE BYنادم ندیم

    رقص میں ساتھ جو صحرا کو بھی ڈھالے ہوئے ہیں

    یہ کسی شہر تمنا کے نکالے ہوئے ہیں

    رنگ و روغن ہیں ترے جسم کا یہ گرد و غبار

    تیری زلفیں ہیں بدن پر جو یہ جالے ہوئے ہیں

    آہ کو ساز بناتے ہیں دکھوں کی رت میں

    دل شکستہ ہیں پر آواز سنبھالے ہوئے ہیں

    دیکھیے اور ہمیں دیکھ کے حیرت کیجے

    وہ ہرن ہیں کہ جو برسات میں کالے ہوئے ہیں

    کون سی آگ میں جلتا ہے یہ اندر اندر

    بہتے دریا کے بدن پر جو یہ چھالے ہوئے ہیں

    میں نے خود اپنی تباہی کے مزے لوٹے ہیں

    اور حیران مرے چاہنے والے ہوئے ہیں

    قید ہو پانا خیالوں کا کہاں ممکن ہے

    ویسے زنجیر تو ہم پاؤں میں ڈالے ہوئے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے