رس گھولتے شیریں لفظوں کی تاثیر سے خوشبو آتی ہے
رس گھولتے شیریں لفظوں کی تاثیر سے خوشبو آتی ہے
انداز بیاں سے لہجے سے تقریر سے خوشبو آتی ہے
سب حرف چمکنے لگتے ہیں جب حرف تمنا لکھتا ہوں
ہر سانس مہکنے لگتی ہے تحریر سے خوشبو آتی ہے
میں رات گئے سناٹوں میں تعبیریں لکھتا رہتا ہوں
جب گرہیں کھلنے لگتی ہیں تعبیر سے خوشبو آتی ہے
جب ظلم حصار بناتا ہے تو خوف کی سرحد بنتی ہے
جب عشق حصار بناتا ہے زنجیر سے خوشبو آتی ہے
اک عشق آباد بسانے میں یعنی پورے افسانے میں
تہذیب تمنا میں کھوئی تعمیر سے خوشبو آتی ہے
- کتاب : عشق (Pg. 111)
- Author :معید رشیدی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.