رسن و دار سے یا کوئے بتاں سے اٹھے
رسن و دار سے یا کوئے بتاں سے اٹھے
فتنہ ہر حال میں فتنہ ہے جہاں سے اٹھے
کتنے جاں سوز و دل آویز ہیں وہ نغمے بھی
شعلہ بن کر جو مرے حسن بیاں سے اٹھے
دونوں عالم میں کہیں ان کو ٹھکانا نہ ملا
جو تری بزم سے اٹھے وہ جہاں سے اٹھے
ہائے وہ نالے کہ جو عرش بریں تک پہنچے
اف وہ طوفاں جو مرے اشک رواں سے اٹھے
کشش حسن نے اک گام بھی چلنے نہ دیا
پھر وہیں بیٹھ گئے لوگ جہاں سے اٹھے
کام کچھ کر نہ سکا واعظ ناداں کا طلسم
کتنے طوفاں مری خاموش فغاں سے اٹھے
ان حجابات کی عظمت کو کہوں کیا جوہرؔ
جو یقیں بن کے مرے وہم و گماں سے اٹھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.