رستہ بہت آسان لگا ہم کو وہاں تک
رستہ بہت آسان لگا ہم کو وہاں تک
سائے تری پلکوں کے رہے ساتھ جہاں تک
کیا ہوگا اگر ٹوٹ گئی نیند ہماری
ہم آ تو گئے خواب میں چل کر کے یہاں تک
سمجھو تو ذرا ہوتی ہے کیا پیاس کی شدت
آؤ تو ذرا ساتھ مرے جوئے رواں تک
کیا سو گئے بستی کے سبھی لوگ سر شام
کیوں چھت پہ کسی گھر کی نہیں آج دھواں تک
اب سوچ رہا ہوں یہ انا توڑ ہی ڈالوں
لڑتا رہوں پرچھائیں سے میں اپنی کہاں تک
سر اپنا پٹکتی ہیں وہاں آج بھی موجیں
پہنچا ہی نہیں پانی جہاں تشنہ لباں تک
احباب نفیسؔ آپ کو اب ڈھونڈیں بھی کیونکر
صحرا میں تو کھو جاتے ہیں قدموں کے نشاں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.