روشنی جب گھر کے باہر ایک اک منظر میں ہے
روشنی جب گھر کے باہر ایک اک منظر میں ہے
کیوں اندھیرا ہی اندھیرا پھر ہمارے گھر میں ہے
اس کے آگے ہاتھ پھیلا کر کوئی کیا پائے گا
مدتوں سے قید خود ہی جو کسی پتھر میں ہے
بند دروازے پہ دستک دینے والے سوچ لے
تیرا چہرہ آشنا بھی کیا کوئی اس گھر میں ہے
برف کی صورت پگھلتا جا رہا ہوں رات دن
کون سا شعلہ مرے ٹھٹھرے ہوئے پیکر میں ہے
بھول کر ساجدؔ اگر پتھر ہی کوئی پھینک دے
جاگ اٹھے پھر وہ صدا جو خامشی کے گھر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.