رشتۂ دل اسی سے ملتا ہے
جو کوئی سادگی سے ملتا ہے
بیٹھ جاتا ہے دل مرا اکثر
جب کوئی بے بسی سے ملتا ہے
ہائے افسوس میرا رستہ بھی
بے وفا کی گلی سے ملتا ہے
راز دل کیا سنا گیا اس کو
تب سے وہ بے دلی سے ملتا ہے
عمر بھر جو مجھے ستائے گا
ہر گھڑی بے کلی سے ملتا ہے
بھول پانا جسے نہیں ممکن
پھول بن کر ہنسی سے ملتا ہے
جس کے دل میں جگہ نہیں میری
میرا دل بھی اسی سے ملتا ہے
حال دل اب زباں نہیں کہتی
آنکھ کی اس تری سے ملتا ہے
کیا نثارؔ آج کل کوئی لمحہ
آپ سے بھی خوشی سے ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.