روز لاشیں ہی نکلتی ہیں جو اخباروں کے بیچ
روز لاشیں ہی نکلتی ہیں جو اخباروں کے بیچ
قبر کی بنیاد ہوگی گھر کی دیواروں کے بیچ
کون سا وہ سانحہ تھا جس نے پاگل کر دیا
کن کے چہرے ڈھونڈتے ہیں لوگ بازاروں کے بیچ
لکھ دو الٹے نام کی تختی یہاں پر لگ گئی
کون غم خواری کرے گا ہم سے بے زاروں کے بیچ
جانے کس کا منتظر ہے کچھ بھی یہ کہتا نہیں
رات بھر اک آئنہ جاگے ہے دیواروں کے بیچ
رونق بازار کی ہم کو خبر ہوتی ہے خوب
شہر آوارہ پھرے کیوں ہم سے بیماروں کے بیچ
دو دنوں کی چاندنی کا ہے تماشا اور کیا
مفلسی پھر آ بسے گی ان ہی گلیاروں کے بیچ
کوئی تو رستہ نکالیں ان کی صحبت کا شمیمؔ
جسم کی بیساکھیاں ٹوٹی ہیں ناداروں کے بیچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.