رخ بدلتے ہی چلے جائیے گا
رخ بدلتے ہی چلے جائیے گا
چال چلتے ہی چلے جائیے گا
سوچیے تو کبھی بہلانے کی بھی
یا بہلتے ہی چلے جائیے گا
دل کے رستے پہ ہے ایسی پھسلن
کہ پھسلتے ہی چلے جائیے گا
مرحلہ رات کا سر کر لیجے
دن نکلتے ہی چلے جائیے گا
ہاتھ بھی ڈالیے اس پر کہ یوںہی
ہاتھ ملتے ہی چلے جائیے گا
کیا ہوا ہیں جو سوا نیزے پہ آپ
ابھی ڈھلتے ہی چلے جائیے گا
دو قدم پر ہے محبت کی گلی
چلتے چلتے ہی چلے جائیے گا
- کتاب : محبت جب نہیں ہوگی (Pg. 69)
- Author : آفتاب حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.