رسوائی کا بھی جشن منانے لگے ہیں لوگ
رسوائی کا بھی جشن منانے لگے ہیں لوگ
خود ساختہ فریب بھی کھانے لگے ہیں لوگ
تزئین کائنات کا اب حوصلہ کہاں
بار غم حیات اٹھانے لگے ہیں لوگ
جذبات میں جنون کا عنصر نہیں رہا
رشتے کو مثل رسم نبھانے لگے ہیں لوگ
وہ نقش پائے راہ جو منزل کا ہے سراغ
وہ نقش پائے راہ مٹانے لگے ہیں لوگ
اک عرصۂ دراز رہی بے خودی مگر
صد آفریں کہ ہوش میں آنے لگے ہیں لوگ
افسانوی خیال کے دل کش فریب میں
دامن حقیقتوں سے بچانے لگے ہیں لوگ
کم ظرف اس قدر ہیں گماں تک نہ تھا مجھے
اشہرؔ چراغ راہ بجھانے لگے ہیں لوگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.