aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساحلوں کا بھی نہ احساں تھا گوارا مجھ کو

منتظر قائمی

ساحلوں کا بھی نہ احساں تھا گوارا مجھ کو

منتظر قائمی

MORE BYمنتظر قائمی

    ساحلوں کا بھی نہ احساں تھا گوارا مجھ کو

    اتنا دریا کے تلاطم نے سنوارا مجھ کو

    پیاس ایسی ہے کہ اندر سے سلگتا ہے بدن

    اور پانی کے سوا کچھ نہیں چارا مجھ کو

    اب تو دامن کو لپکتے ہیں لہو کے شعلے

    اور پکارے ہے کہیں خون کا دھارا مجھ کو

    خوں بہا لے کے ابھی خیر سے پلٹے بھی نہ تھے

    مقتل خوف میں پھر کس نے پکارا مجھ کو

    پاسداری کی جڑیں میں نے ہلا کر رکھ دیں

    وہ سمجھتے تھے فقط اینٹ اور گارا مجھ کو

    اجنبی شہر کی بیگانہ مزاجی کے خلاف

    میرے سائے نے دیا کتنا سہارا مجھ کو

    درد ہی درد کماتے ہو مگر کہتے ہو

    عشق کے کھیل میں ہوتا ہے خسارہ مجھ کو

    سرمئی شام کے چہرے پہ حیا کا آنچل

    اچھا لگتا ہے بہت ایسا نظارہ مجھ کو

    میں تو جگنو کی طرح شب میں پریشاں حیراں

    رات بھی کہتی ہے آوارہ ستارہ مجھ کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے