سانس لینے کو یہ دنیا کی پون ٹھیک نہیں
سانس لینے کو یہ دنیا کی پون ٹھیک نہیں
اور پھر ان دنوں میرا بھی تو من ٹھیک نہیں
اس کی بھرپائی میں عمریں کہیں نہ بن میں کٹیں
تم جو ہر بات پہ دیتے ہو وچن ٹھیک نہیں
روز ہی دیکھتی ہوں فون میں تیرا نمبر
روز ہی سوچتی ہوں اتنی لگن ٹھیک نہیں
شاعروں سے کہو خوشیوں کی بھی باتیں کر لیں
درد میں ڈوبا ہوا اتنا سخن ٹھیک نہیں
کیسے اس پیار بھری لڑکی کو یہ سمجھاؤں
وہ جو رہتی ہے تری دھن میں مگن ٹھیک نہیں
شعر اپنے کسی کم ظرف کے آگے نہ سنا
دل کے رشتوں میں دماغوں کا چلن ٹھیک نہیں
مجھ سے اب کرنے لگے بات در و بام مرے
کھڑکیوں نے بھی کہا اتنی گھٹن ٹھیک نہیں
اپنی شرطوں پہ بھلا کس لیے جینا چھوڑوں
شیام نے کب کہا میرا کے بھجن ٹھیک نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.