ساقی یہ پلا اس کو جو ہو جام سے واقف
ساقی یہ پلا اس کو جو ہو جام سے واقف
ہم آج تلک مے کے نہیں نام سے واقف
مستی کے سوا دور میں اس چشم سیہ کے
کافر ہو جو ہو گردش ایام سے واقف
مر کر بھی تہ خاک نہ آسودہ ہوئے آہ
اے عشق نہ تھے ہم ترے انجام سے واقف
صیاد کی الفت سے پھنسے آن کے ورنہ
تھے کاہے کو ہم اس قفس و دام سے واقف
ملنے کا پیام اس سے کہو جا کے عزیزو
جو اس کے نہ ہو وصل کے پیغام سے واقف
اوروں سے قسم کھائیے اور ہم تو مری جاں
ہیں خوب تمہاری قسم اقسام سے واقف
کوئی نہیں کرتا جو کیا تو نے نظیرؔ آہ
دل اس کو دیا جس کے نہیں نام سے واقف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.