سارے موسم بدل گئے شاید
سارے موسم بدل گئے شاید
اور ہم بھی سنبھل گئے شاید
جھیل کو کر کے ماہتاب سپرد
عکس پا کر بہل گئے شاید
ایک ٹھہراؤ آ گیا کیسا
زاویے ہی بدل گئے شاید
اپنی لو میں تپا کے ہم خود کو
موم بن کر پگھل گئے شاید
کانپتی لو قرار پانے لگی
جھونکے آ کر نکل گئے شاید
ہم ہوا سے بچا رہے تھے جنہیں
ان چراغوں سے جل گئے شاید
اب کے برسات میں بھی دل خوش ہے
ہجر کے خوف ٹل گئے شاید
صاف ہونے لگے سبھی منظر
اشک آنکھوں سے ڈھل گئے شاید
بارش سنگ جیسے بارش گل
سارے پتھر پگھل گئے شاید
وہ علیناؔ بدل گیا تھا بہت
اس لیے ہم سنبھل گئے شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.