سب پھول اٹھا لائے تھے جس دام میں آئے
سب پھول اٹھا لائے تھے جس دام میں آئے
صد شکر مرے بھیجے ہوئے کام میں آئے
جوگی کو نئے پھیرے کی فرصت ہی کہاں اب
ملنا ہو جسے حجرۂ بدنام میں آئے
یہ باغ مناسب ہی نہیں سیر کی خاطر
سب زاغ و زغن دیدۂ گلفام میں آئے
فرمان یہ جاری کیا اس نے کہ مرا نام
آئے بھی اگر بھول سے دشنام میں آئے
چوم آئے ترے دھوکے میں دہلیز کسی کی
کچھ شکل و شباہت بھی در و بام میں آئے
گردش نے زمانے کی تو بس خون نچوڑا
راس آئی ہمیں رات نہ دن کام میں آئے
- کتاب : آخری عشق سب سے پہلے کیا (Pg. 84)
- Author : نعمان شوق
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.