صدمے جو کچھ ہوں دل پہ سہیے
صدمے جو کچھ ہوں دل پہ سہیے
پوچھے بھی کوئی تو چپ ہی رہیے
بے صبر ہی کہہ کے رک گئے کیوں
کہیے کہیے کچھ اور کہیے
آخر کب تک یہ بے نیازی
انصاف سے آپ ہی نہ کہیے
مر ہی جانے کی بات ہے یہ
میرے لیے آپ ظلم سہیے
آنکھوں میں غرور ہے کسی کا
کس طرح کسی سے دب کے رہیے
سننے کی جو بات ہو وہ سنیے
کہنے کی جو بات ہو وہ کہیے
رونے کو پڑی ہے عمر ساری
چھالوں کی طرح نہ پھوٹ بہیے
سنیے جو حفیظؔ کی مصیبت
رو دیجئے آپ میں نہ رہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.