سفر بدلتا رہا ہم سفر بدلتے رہے
سفر بدلتا رہا ہم سفر بدلتے رہے
ضرورتوں کے مطابق بشر بدلتے رہے
جہاں سکون ملا بیٹھ جاتے تھے ہم لوگ
پرند کی طرح ہم بھی شجر بدلتے رہے
ضعیف باپ کی خدمت کی بات جب آئی
تو موسموں کی طرح سے پسر بدلتے رہے
وہ منزلوں پہ کبھی بھی پہنچ نہیں پائے
ذرا سی دیر میں جو راہ بر بدلتے رہے
دعائیں کرتے رہے ہم بھی دشمنوں کے لیے
پر اپنے واسطے ہم بھی سپر بدلتے رہے
یہ کہہ رہا ہے سر دشت نینوا خنجر
میں تھک گیا تھا مگر پھر بھی سر بدلتے رہے
ترابؔ تم بھی تو بدلے ہو کتنی تیزی سے
نہ چاہتے ہوئے تم بھی مگر بدلتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.