سفر حیات کا جو اختتام تک پہنچا
سفر حیات کا جو اختتام تک پہنچا
پران دان دئے تو میں رام تک پہنچا
ہر اک مقام کو مانا سلام کرتا گیا
اسی لیے تو یہ خاکی مقام تک پہنچا
ترے قریب ہوا جو بھی کام کا نہ رہا
ہوا ہے دور جو تجھ سے وہ کام تک پہنچا
ہے جس کے بخت میں حکمت بھی معرفت بھی یہاں
وہی تو وقت کے عالی امام تک پہنچا
عدو کو سامنے پا کر بھی دیکھتا ہی رہا
اگرچہ ہاتھ عدو کا نیام تک پہنچا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.