سحر و شام مری دور کی آہٹ جیسے
بستر خواب پہ جاگی ہوئی کروٹ جیسے
اک تصنع ہے کہ سب جیتے ہیں جی لینا ہے
زندگی تیرے بغیر ایک بناوٹ جیسے
تری پلکیں ہیں کہ جس طرح سپر ڈالے کوئی
تری آنکھیں ہیں تری پیاس کا پنگھٹ جیسے
انگلیاں کانپتی ہیں چٹکیاں جل اٹھتی ہیں
آج تک حسن کے چہرے پہ ہو گھونگھٹ جیسے
کس کو معلوم تھا ناموس جبیں کا انجام
ایک دنیا ہوئی مجھ کو تری چوکھٹ جیسے
روشنی چھنتی ہوئی آس کے کاشانے سے
کوئی بھولے سے کھلا چھوڑ گیا پٹ جیسے
شاذؔ نغموں پہ شب وصل کا نور اترا ہے
اس کی پیشانی پہ بالوں کی کوئی لٹ جیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.