سحر سے شام رہتی ہے یہی مشکل مرے آگے
سحر سے شام رہتی ہے یہی مشکل مرے آگے
کبھی رستہ مرے آگے کبھی منزل مرے آگے
کبھی ماضی کی وحشت ہے کبھی فردا کی دہشت ہے
مرا مقتل مرے پیچھے مرا قاتل مرے آگے
نہ کچھ کہتے بنا مجھ سے نہ کچھ کرتے بنا مجھ سے
مرا دشمن مرے گھر میں ہوا داخل مرے آگے
سمندر کے بہت سے راز پنہاں ہیں مرے دل میں
بہت سی کشتیاں ڈوبیں سر ساحل مرے آگے
مداوا کر مداوا کر مداوا کر محبت کا
یہ کہہ کر پھوٹ کر رویا دل بسمل مرے آگے
مری دکھتی ہوئی رگ کو اچانک چھو دیا تم نے
یہ کس کا ذکر لے آئے سر محفل مرے آگے
ابھی بس خاک ہے خاشاک ہیں صحرانوردی ہے
سفر کے بعد آئے گا مرا حاصل مرے آگے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 91)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.