صحرا سمیٹ لیں یہ سمندر سمیٹ لیں
آنکھیں تمام پیاس کے منظر سمیٹ لیں
اے صبح تھوڑی دیر کی مہلت کہ راہگیر
جاتے ہیں بس یہ رات کا بستر سمیٹ لیں
ہر صبح خود کو جسم کے باہر بکھیر کر
ہر شام خود کو جسم کے اندر سمیٹ لیں
سر پر اس آسمان کے ہونے سے فائدہ
بہتر ہے یہ پھٹی ہوئی چادر سمیٹ لیں
ہنستے ہیں ہم کو دیکھ کے اہل قفس مگر
پر پھڑپھڑائے جائیں گے کیا پر سمیٹ لیں
اس خامشی میں آج بھی وسعت ہے اس قدر
بڑھ کر ہوائے وقت کی صرصر سمیٹ لیں
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 98)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.