صید ہوں روز ازل سے عالم اسباب کا
صید ہوں روز ازل سے عالم اسباب کا
اور وا رکھتا ہوں سینے میں دریچہ خواب کا
سامنے آتے ہی اس کے میری وحشت جاگ اٹھی
دھیان رہتا تھا مجھے یوں تو بہت آداب کا
کارزار عشق سے باہر نکل کر دیکھیے
ساری بستی میں اجالا ہے اسی کم یاب کا
عالم رویا میں دیکھا تھا جسے میں نے کبھی
عکس ہے اب میری آنکھوں میں اسی محراب کا
آ گیا آخر کتاب عشق کا انجام بھی
دور تک بکھرا ہوا منظر ہے پہلے باب کا
شام ہے اور سرخ پیڑوں کے دہکتے سائے بھی
نیند میں بہتا ہوا دھارا ہے جوئے آب کا
کس لئے ساجدؔ بناتا ہوں گھروندے ریت کے
رخ بدل سکتا ہے تھوڑی دیر میں سیلاب کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.